پریس ریلیز مورخہ ۲۳ فروری ۲۰۲۰

مورخہ 22 فروری 2020 بروز ہفتہ کو اسلام آباد میں آل پاکستان ٹینیور ٹریک ایسوسی ایشن (ایپٹا) کی تیسری جنرل باڈی میٹنگ ہوئی۔ اس اجلاس میں ملک بھر کی جامعات سے ایک بہت بڑی تعداد میں اساتذہ نے شرکت فرمائی۔ اجلاس کے ایجنڈا میں سر فہرست سال 2020 کے لیے ایپٹا کے کونسل انتخابات تھے۔ نومنتخب ارکان میں ڈاکٹر خرم شہزاد احمد (جامعہ فاطمہ جناح) صدر، ڈاکٹر ریحانہ کوثر (لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی) نائب صدر، ڈاکٹر قاضی محمد ضیغم ضیاء (جامعہ کامسیٹس اسلام آباد کیمپس) جنرل سیکرٹری، ڈاکٹر ماجد جمال خان (جامعہ کامسیٹس واہ کیمپس) انفارمیشن سیکرٹری، ڈاکٹر رائے محمد امیر (بارانی یونیورسٹی راولپنڈی) فنانس سیکرٹری اور ڈاکٹر کوثر علی (جامعہ عبدالولی خان) جوائنٹ سیکرٹری منتخب ہوئے۔ ایگزیکٹو ممبران میں ڈاکٹر شائستہ شہزادہ (اسلام آباد)، ڈاکٹر افتخار احمد (پنجاب) ، ڈاکٹر نظر حسین کلور (سندھ)، ڈاکٹر قاضی سمیع اللہ (خیبر پختون خواہ)، ڈاکٹر محمد یار خان (بلوچستان)، ڈاکٹر صادق حسین (گلگت بلتستان) اور ڈاکٹر محمد حفیظ (آزاد جموں و کشمیر) منتخب ہوئے۔ سابقہ کیبنٹ کے صدر ڈاکٹر اشفاق صاحب نے نومنتخب اراکین کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ تحلیل ہونے والی کونسل نے اپنی کارکردگی سے حاضرین کو آگاہ کیا ۔ نومنتخب صدر جناب ڈاکٹر خرم شہزاد احمد نے حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جس اعتماد کا اظہار آج ہم پہ کیا گیا ہے ان شاء اللہ ہم اس پہ پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔

جنرل باڈی کے اجلاس کے بعد نومنتخب کونسل کی پہلی میٹنگ ہوئی جس میں کونسل ممبران نے ٹی ٹی ایس پہ موجود اساتذہ کے مسائل کا احاطہ کیا۔ ان مسائل میں سرفہرست جاب سیکیورٹی، پنشن، بروقت ترقیاں، جامعات میں ٹی ٹی ایس کے اساتذہ کے ساتھ امتیازی اور ناروا سلوک کے ساتھ ساتھ دیگر سرکاری ملازمین کی طرح پچھلے چار سال سے تنخواہوں میں کسی بھی طرح کا اضافہ نہ ہونا شامل ہیں۔ ان مسائل کے حل کے لیے ایپٹا کونسل نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جلد از جلد چئیرمین ایچ ای سی سے ملاقات کی جائے اور ان کو حالات کی سنگینی سے آگاہ کیا جائے۔ ایپٹا کونسل نے اس بات پہ بھی غور کیا کہ کمیشن کی 20 مارچ کو منعقدہ میٹنگ میں ٹی ٹی ایس سے متعلق کسی بھی طرح کے مجوزہ فیصلوں پہ ایپٹا کو اعتماد میں لیا جائے۔ ایپٹا کونسل نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ اگر کمیشن نے ایپٹا مطالبات کو نظر انداز کیا تو یقینی طور پر ایپٹا کونسل اساتذہ کی جانب سے دیے گئے مینڈیٹ کے مطابق فیصلے کرنے کی پابندہوگی۔

ایپٹا کونسل نے اس امر کا اظہار بھی کیا کہ ملکی جامعات میں جاری صورتحال کے پیش نظر اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کی تمام جامعات کی اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشنز اور قومی سطح پہ تمام اساتذہ کی نمائندہ تنظیم فیپواسا کے ساتھ مل کر اساتذہ حقوق کے لیے ملک گیر سطح پر ایک مشترکہ لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔ ہمیں یقین ہے کہ فیپواسا اور ایپٹا جیسے ملکی سطح کے پلیٹ فارمز یقینی طور پر اساتذہ حقوق کی جدوجہد میں ہمنوا و یکجا ہوں گے۔